Type Here to Get Search Results !

دوستی کریں مگر کس سے؟؟؟؟؟

 


تحریر:- سیدہ ایلیا زیدی زیدپوری

       دوستی ایک ایسا انمول رشتہ ہے جو ہماری" 
ہر خوشی و غم، مصیبت و پریشانی، امیری و غریبی میں ہمارے شانہ بشانہ رہتا ہے۔ لیکن بس ضرورت اس چیز کی ہے کہ اس رشتہ کا انتخاب کرتے وقت اپنی بیداری کا ثبوت دیں۔ آج میں اپنے اس مضمون میں اسی رشتہ کے بارے میں کچھ تحریر کرونگی۔ آئیے دوستی کا جائزہ لیتے ہیں"۔

جب بھی کوئی مُشکِل وقت آتا ہے تو ماں باپ، بھائی بہن پاس میں آ جاتے ہیں۔۔۔ اسکے علاوہ بھی ایک راشتہ ہوتا ہے وہ ہے قریبی دوست۔۔۔۔جو ہر طریقے سے آپکا ساتھ دیتا ہے۔۔
دوست ہی وہ ہستی جو ساتھ میں وقت نبھانا چاہتی ہے۔ اکیلے ہو تو بور نہیں ہونے دیتی۔۔۔کبھی مایوس نہیں ہونے دیتی ہمیشہ پیار کرتی ہے۔۔ اور کچھ دوست ایسے بھی ہوتے ہیں جو بہت قریب ہوتے ہیں۔ پھر ایسا بھی آتا ہے کی وہی دوست ہم سے دور ہو جاتا ہے۔۔۔کوئی بھی دوست زندگی میں آتا ہے تو اپنا کردار چھوڑ کر جاتا ہے۔۔۔ایک اچھا دوست وہی ہوتا ہے کہ جس کا میری زندگی میں مثبت اثر ہو۔ ہر ایک کو یہی تمنّا ہوتی کی ایک اچھی دوست میلے۔ لیکن کچھ لوگ دوستی نہیں نبھا پاتے ہیں جسکی وجہ سے ایک بہترین دوست کھوہ بیٹھتے ہیں۔ جسکا احساس بعد میں ہوتا ہے۔ کچھ باتیں ذہن میں رکھنی چاہئے۔

دوست سے زیادہ اُمید نہ رکھے 

جس سے دوستی رکھے اُس سے زیادہ اُمید نہ رکھے۔ اگر
زیادہ اُمید رکھے گئے تو دوستی تو دوستی کو خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔

آپنے دوست کو زیادہ نہ آزمائے 

اگر آپنے دوست کو زیادہ آزمائے گے تو ہمیشہ غلط فہمیاں بری رہےگی۔۔۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ جیسا چاہتے ہو اُسکے اندر سب کچھ ویسے ہی ہو۔۔۔آپ اگر ہمیشہ یہی سوچے گے اُسکے اندر اچھائیاں ہی اچھائیاں ہو تو کبھی آپکو اچّھا دوست نہیں میل سکتا۔


دوست سے بات چیت کرتے رہے 

اور دوستی میں بات ہمیشہ صاف صاف کی جائے۔۔جو کچھ کہنا چاہتے ہے اُس سے کہہ دیے۔اس سے آپ کا دوست آپکو صحیح رائے دیگا۔

اور دوست کو ہمیشہ دل سے چاہنا چاہیے ۔۔۔۔۔ اس سے بھروسہ بنا رہتا ہے۔۔۔اور دوستی مضبوط ہوتی ہیں۔

اسی لئے دین اسلام نے دوستی کو
بہت زیادہ اہمیت دی ہے۔ اور دوستی کرنے کے بارے میں بہت ذیادہ تاکید کی گئی ہے۔۔۔

اسی لیے مولا علی علیہ السّلام نے فرمایا: 
کہ جسکا کوئی دوست نہیں اُسکے پاس کوئی ذخیرہ نہیں ہے۔


بس ہمیشہ اس بات کا خیال رہے کہ دوستی ہر ایک سے نہیں کی جا سکتی۔۔ 

اسی کے سلسلے میں رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

کی انسان آپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے لہٰذا تم دیکھو کہ کس کے دوست ہو۔

کسی نے سوال کیا کہ یا رسول اللہ سب سے اچھا دوست کون ہے؟ 

تو آپنے فرمایا کہ جس کو دیکھ کر تمہیں خدا یاد آ جائے، جسکی گفتگو تمہارے علم میں اضافہ کرے، اور تمہیں آخرت کی یاد دلائے۔ سمجھ جاؤ وہی تمہارا سچّا اور بہترین دوست ہے۔

اب ہم سب سے پہلے یہ غور و فکر کرے گے کی دوستی کیا ہے، دوستی کی تعریف کیا ہے


دوستی کی تعریف کرنا، اسکو سمجھنا پہلے جیتنا آسان تھا آب اُتنا ہی مشکل ہو گیا ہے۔

پہلے کسی سے بھی پوچھا جاتا تھا کی دوستی کیا تو فوراً یہی جواب مِلتا تھا۔۔۔۔۔۔کہ 

دوستی احساس کا نام ہے۔
دوستی (اعتماد) یعنی بھروسے کا نام ہے۔

دوستی خوشی اور غم میں ساتھ دینے کا نام ہے۔
دوستی ہمیشہ ساتھ نبھانے کا نام ہے۔

دوستی ایک زندگی کا نام ہے۔

یہاں تک کہ دوستی کو کبھی پھولوں سے تشبیح دی جاتی ہے۔ تو کبھی سمندر کی گہرائی سے۔

آب اس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایک اچھے دوست کی اہمیت کتنی ہوتی ہے۔

لیکن آب کے معاشرہ میں اگر پوچھا جائے کہ دوستی کیا ہے؟ دوستی کی اہمیت کیا ہے؟ 

تو اب کے معاشرہ میں یہی جواب ملتا ہے کہ۔

دوستی خود غرض ہے۔
دوستی لالچ ہے۔
دوستی فریب ہے۔
دوستی چھوٹ، دھوکہ اور مطلب پرستی کا نام ہے۔ اور آج کل دیکھنے میں بھی خوب آ رہا ہے۔

واقعاً آب کے دور میں
پہلے جیسے دوست کہا ملتے ہے۔ پہلے کے دور میں اور آب کے دور میں کافی بدلاؤ نظر آ رہا ہے۔

اب جو دوست ملتے ہے وہ آپنی ضرورت کی حد تک ہی ساتھ دیتے ہے۔ 
بات بات چھوٹ بولتے ہیں۔
آپنے ہی دوست کے پیٹھ پیچھے آپنے ہی دوست کی غیبت، چغلی کرتے ہیں۔ ذرا ذرا سی بات پر مذاق اُٹھاتے ہیں۔۔۔۔جب کوئی مشکل وقت پڑھتا ہے تو تو پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔۔ وعدہ کرکے وعدہ خلافی کرتے ہیں۔ تو ظاہر سی بات کہ ایسے لوگوں سے کون دوستی کرنا چاہے گا۔۔۔۔کی دوستی ہی مطلب سے کی جائے، یہ آپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے کی جائے، یا صرف time pass کرنے کے لیے کی جائے تو دوستی دوستی کہا رہ جائے گی بلکہ دوستی کے نام پر ایک دھبّا کہا جا سکتا ہے۔

تو ایسے لوگوں سے محبّت، دوستی کہا سے ہو سکتی ہیں؟


سچ بات تو یہ ہے کہ دنیاوی مقاصد اور دنیاوی حوس کے لئے جو دوست بنائے جاتے ہیں وہ زیادہ دیر تک دوستی نہیں نبھا پاتے۔ ایسے دوستوں کے درمیان نہ محبّت، نہ پیار، نہ وفا، نہ ساتھ نہ نھبانے کا حوصلا اور نہ ہی مشکل وقت میں ساتھ دینے کی ہمت ہو پاتی ہیں۔

تلخ حقیقت (یعنی سچّی حقیقت) یہی ہے کہ جو لوگ صرف اور صرف خوشنودی پروردگار کے لئے دوستی کرتے ہیں وہ نہ تو چھوٹ بولتے ہیں۔ نہ اپنے دوست کی پیٹھ پیچھے غیبت ، چغلی کرتے ہیں۔ نہ کبھی دھوکہ دیتے ہیں۔اور ہر مشکل سے مُشکِل وقت میں ساتھ دینے کے لیے کھڑے رہتے ہیں۔ یہ اصل دوستی ۔

اور ایسے ہی لوگ کامیاب ہوتے ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔

اور ہم لوگ کتنی ہی آسانی سے دوستی کا ہاتھ بڑھا دیتے ہیں۔۔۔اور یہ بھی نہیں دیکھتے کہ وہ ہمارے قابل بھی ہے کی نہیں۔۔۔۔ اگر کسی سے دوستی کرنا تو پہلے دیکھو، پھر جانو، پھر سمجھو۔۔

ایک اچھے اور سچے دوست کی پہچان

سچّا دوست وہی ہوتا ہے جو آپنے دوست میں خامیاں نہ نکلے بلکہ اُسکی اچھائیاں کو بتائے اور اُسکی خامیوں کو اکیلے میں بتائے۔

سچّا دوست وہی ہوتا ہے جو دوست کی عزت کو آپنی عزت سمجھے اور اُسکی غیر موجودگی میں اُسکی عزت کو نہ اچھالے۔

سچّا دوست وہی ہوتا ہے اگر صحیح مشورہ نہیں دیتا تو غلط بھی نہیں دیتا۔

سچّا دوست وہی ہوتا ہے کی سب کے سامنے تعریف کرے نہ کہ اُسکی برائی کرے۔

سچّا دوست وہی ہوتا ہے جو سچ کو سچ اور جھوٹ کو چھوٹ کہے۔

سچّا دوست وہی ہوتا ہے کی جس کی نظر مال و دولت پر نہ ہو بلکہ اچھائیاں پر ہو۔ 

سچّا دوست وہی ہوتا ہے جو آپکی اصلاح کرے اور حق بات کہنے آپکی ہمت افزائی کرے۔ 



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.